Nargis
نرگس
میرا نام نرگس ہے .. میں ایک مسلم خاندان کی بیٹی ہوں میرے گھر میں میری ایک چھوٹی بهےن ہے اور امی ہے .. میرے ابو کا اےنتےكال کچھ سالوں پہلے ہو گیا تھا .. ان کے جانے کے بعد میری امی کے بھائیوں نے بھی ہم سے ہاتھ کھینچ لیا اب سارے خاندان کی ذمہ داری میرے اوپر آ گئی تھی ..
میں کرتی بھی کیا پڑھائی perfecting کے کی طرف سے ایک بہترین کی طرف سے کام کرنا چاہتی تھی .. میں دوسری لڑکیوں کی طرح کبھی اپنی زندگی جی ہی نہیں پائی ہر قدم پہ سمجھوتہ ہی کرتی رہی ... شاید یہ ہی میرا نصیب بن گیا تھا .. اب تو عادت سے ہو گئی تھی ..
میرا رٹین بالکل بنا ہوا تھا .. صبح اٹھنا اور پہلے تیار ہو کے ٹیوشن پڑھنے جاتی اور وہی سے پھیس نکل جاتی ... پھر شام کو جب تھک ہار کے گھر آتی تو میری چھوٹی بہن کو پڑھاتی .. پھر اماں کے ساتھ بیٹھ کے باتیں کرتی اور پھر اگلے دن کی تیاری رات میں کر کے سو جاتی .. مجھے لیٹ ہونے کا شوق نہیں تھا سو میں اپنے کپڑے رات میں ہی تیار کر کے رکھ لیتی تھی ..
مگر مجھے وہ دن آج بھی یاد رہے گا .. .. وہ میری زندگی کا سب سے منحوس دن تھا .. وہ دن تھا .. سٹرڈے کا دن اگلے دن چھٹی تھی میں روزی کو ٹیوشن لیٹ گئی تھی .. کافی تھك ہوئی تھی مگر جاگ رہی تھی کہ کل تو سنڈے ہے آسان اٹھنا تھا .. تو کوئی ٹےشن نہیں تھی ..
مجھے اور میری بهےن روزی ہم ایک کمرے میں شامل لیٹ تے ہے .. اور امی دوسرے کمرے میں لیٹ دی ہے. وہ کمرہ میرے کمرے سے تھوڑی فاصلے پہ ہے .. اس کے ساتھ ہی کچن لگا ہوا ہے .. اور درمیان میں آنگن .. مجھے تھوڑی پیاس لگی تھی میں اٹھی کہ چلو پانی پی لو پھر آ کے لےٹگي ..
میں نے جیسے ہی امی کے کمرے کے پاس سے گزری مجھے کچھ باتیں کرنے کی آواز آئی .. میرے پاؤں پلٹے میں چونک گئی کہ یہ امی کس باتیں کر رہی ہے .. مجھے لگا کہ کہیں کوئی بھائی تو واپس نہیں آ گیا .. جس دل کے حال بیان ہو رہے ہوں یہ سوچ کے میں امی کے کمرے کی طرف بڑھا ہی تھی کہ میرے پاؤں پلٹے .. مجھے آواز جانی پهےچاني لگی ..
ارے .. میرے خدا .. یہ تو .. نجیب انکل کی تھی نےجيب انکل میرے ابو کے دوست ہے .. اور اکثر گھر آتے رهےتے تھے .. امی کو وہ بهےن مانتے تھے .. مگر یہ آوازیں مجھے پریشان کر گئی تھی .. مینے دھیرے سے امی کے کمرے کی کھڑکی سے جھانک کے دیکھا تو اندر کا نظارہ ہی کچھ اور تھا ... میری .. امی .... (میں کہتا ہوں نہیں چاہتی مگر کہہ رہی ہوں) ..
پوری نںگی لیٹی تھی .. اور میرے نجیب انکل ان کے اوپر ہی لدے ہوئے تھے یہ دیکھ کے میں شرم سے پانی پانی ہو گئی .. میں کروں کیا .. میں الٹی پاو واپس آ گئی .. اور اپنے پلنگ پہ لیٹ گئی .. تبھی مجھے دوبارہ پیاس محسوس ہوئی کیوں کہ پانی تو میں پو ہی بھول گئی تھی .. میں واپس کچن میں گئی اور بغیر آواز كي نے پانی پیا اور ..
واپس جانے لگی .. تو میرا دل بولا .. یار نرگس امی کر کیا رہی ہیں یہ تو دیکھ لے .. ہو سکتا ہے کہ تو نے جو دیکھا اور جو سمجھا وہ مختلف ہو .. .. میں نے بھی یہ ہی سوچا .. تبھی مجھے ایک بات سوجھی .. میں فورا کچن کے روشندان پہ چڑھ گئی اور اندر دیکھنے لگی ..
اندر امی بلکل نںگی بیڈ پے لیٹی تھی اور نےجيب انکل ان کے اوپر لدے ہوئے تھے ان کا .. .. بولڈ سا سامان .. سیاہ سیاہ .. میری امی کی ... پیشاب کی جگہ پہ تھا .. مجھے آج یہ معلوم ہے کہ ان کو کیا کہتے ہے .. .. میرا کہنے کا مطلب ہے .. کہ انکل کا لںڈ میری امی کی چوت میں دھسا ہوا تھا ... اور امی اپنی ٹاںگوں کو پھیلائے ..
انکل سے لپٹی پڑی ہوئی تھی .. اور انکل ان کی چدائی کر رہے تھے .. یہ خدا یہ میں کیا دیکھ رہی ہوں ... امی تو ان کو اپنا بھائی کہتی تھی .. پھر ..یے سب کیا ہے .. مگر اب مجھے دیکھو میں مزہ آ رہا تھا .. نجیب انکل کس کس کے دھکے مار رہے تھے اور امی اچھل اچھل کے ان دھکے اپنی کمر اور چوت پہ روک رہی تھی ..
فچا پھك کی آوازیں پورے کمرے میں گونج رہی تھی .. امی بڑے مزے کے ساتھ اپنی چوت کو چدوا رہی تھی .. میں دیکھ کے حیران تھی .. میں اترنے کو ہوئی تو دیکھا میرے پیچھے میری چھوٹی بہن روزی کھڑی تھی .. وہ مجھے دیکھ کے مسکرا دی .. میں ناراض ہوئی .اور چپ چاپ اتر کے .. کمرے میں شامل آ گئی .. پیچھے پیچھے وہ بھی کمرے میں آ گئی .. ..
"کیا ہوا بازی .. ؟؟ "
کچھ نہی .. تو کیا کر رہی تھی وہاں پہ
رے بازی یہ سین تو میں نے کئی بار دیکھ چکی ہوں آپ کو ہی خبر نہیں ہے .. امی تو کئی لوگو کے ساتھ یہ کرواتی ہے.
.کیا .. تو پاگل تو نہیں ہو گئی ہے
نہیں بازی میں سچ کہہ رہی ہوں جب تم گھر پہ نہیں ہوتی تو امی اپنے یاروں کو بلا کے یہ سب ہی تو کرتی ہے ورنا اس گھر کا خرچ کس طرح چلے .. "
مینے ایک زوردار تھپڑ اس کے گال پہ رسید کر دیا وہ چپ چاپ جا کے بیڈ پے لیٹ گئی .. مجھے خود پہ اور سب سے زیادہ آپ کی امی پہ غصہ آ رہا تھا .. کہ وہ ایسا کیوں کر رہی تھی. میں تو امی کو بہت نیک عورت کی حیثیت دیتی تھی مگر میرا یقین آج تیمی ہو گیا تھا ..
میری آنکھوں سے نہ جانے کب آنسو نکل آئے اور میرے چہرے پہ بہنے لگے تھی .. میں نے آج تک اپنی اسمات (جوانی یا عزت) کا سودا کسی کے ساتھ نہیں .. میری کتنی ہی سہیلیاں اپنی چوت کو دکھا کر مجھ اںچی جاب پا چکی تھی مگر میرے لئے میری عزت ہی سب سے بڑی تھی ..
مگر آج میری عزت خاک گئی تھی کیا تھی میری عزت ... آج میں ایک دھندے والی کی بیٹی بن گئی تھی. اس رات میں سو نہیں سکی .. صبح میری آنکھیں سوجی ہوئی تھی .. اور روزی بھی مجھ سے ناراض تھی ..
میں جلد ہی اٹھی اور اپنے لئے کافی بناكے کمرے میں شامل آ گئی .. شاید امی کو روزی نے بتا دیا تھا تبھی امی میرے کمرے میں داخل ہوئی اور مجھے دیکھ کے بولی "نرگس .."
جی امی .. ؟؟ "مینے ان کی طرف دیکھ کے بولا .. میرا دل نہیں کر رہا تھا کہ میں ان سے بات بھی کروں .. مگر میں انہیں دکھائیں نہیں چاہتی تھی کہ میں ناراض ہوں.
روزی بتا رہی تھی کی ... تم نے کل رات کچھ دیکھا .. اور اس سے بہت پریشان ہو .. "میں خاموش رہی .. امی نے پھر بولنا شروع کیا .." دیکھو بیٹی .. جب تمہارے ابو کا انتقال ہو گیا اور .. بچوں کی ذمہ داری میرے اوپر آئی تو میں بهت پرےشن ہو گئی .اور بہت لوگو سے مینے سہارے کی کوشش کری مگر اکیلی عورت پہ صرف لوگ بری نظر ڈالتے ہے .. ہیلپ کوئی نہیں کرتا .. میرے ساتھ بھی یہ ہی ہوا .. میں زمانے کی مار کو سہ نہ سکی او ایس یو تمہاری پرورش کے آگے مجھے اپنی عزت کا سودا کرنا پڑا پھر جب ایک بار میں نے سودا کیا تو .. پھر تو ..
میری ہمت بھی بڑھ گئی اور آمدنی کا ایک ذریعہ بھی کھل گیا .. میں تیری کیا بتاو .. میں کس طرح کس طرح لوگوں کے ساتھ سوتی آئی ہوں مگر آپ نے بچوں پہ یہ سایہ میں پڑنے نہیں دینا چاہتی تھی .. تبھی میں نے آج تک شادی نہیں اور تجھ آج تک پتہ نہیں چلا کہ میں کیا کر کے پیسے کماتی ہوں .. تم لوگ کبھی جان ہی نہیں پائی .. ..
میں ہر قدم پہ اپنے جسم کو بیچتی رہی ... اور آپ لوگوں کے لئے روزی روٹی کا انتظام کرتی رہی .. مگر تم نے کبھی کچھ نہی پوچھا مگر آج تمہاری ما کی حقیقت آپ کے سامنے آ گئی ہے تو تم مجھ پریشان ہو رہی ہو .. " مینے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے .. اب تم مجھے بتاو .. کیا میری جگہ تم ہوتی تو آپ کیا کرتی .. بچو کا گلا دبا دیتی یا ان کنوئیں میں پھینک دیتی "
یہ سب چیزیں آج مینے پہیلی بار سنی تھی .. میری آنکھوں میں آنسو آ گئے اور میں امی سے لپٹ کے خوب روئی .. پھر مینے انہیں معاف کر دیا .. .. اور ہم دونو .. آرام سے بیٹھ گئے اور. باتیں کرنے لگے .. تب امی نے مجھے بتایا کہ وہ کس کس کے ساتھ سو چکی ہیں .. میں اب جان گئی تھی کہ اب کوئی اچھی پھیملی لڑکے تو مجھ سے شادی کرے گا نہیں سو .. مجھے ایسے ہی منی قطعاتی چاہئے .. یہ از منی ہے ..
میں نے اسے آسانی سے کما بھی سکتی ہوں اور زیادہ مگج ماری کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے .. یہ سوچ کے میں آرام سے تھی .. تبھی روزی آ گئی اور امی نے مجھے اور روزی کو ملوایا اور .. ہم دونو بہنے .. گلے لگ گئی .. میں کافی خوش تھی .. پھر ہم سب نے کھانا کھایا اور رات کو امی دوبارہ .. نجیب انکل کے ساتھ چد.
اس دن ہم دونو بهےنو نے دیکھا آج مجھے بہت مزا آ رہا تھا .. میں سوچنے لگی کہ امم کی تو عمر بھی ہو رہی ہے پھر بھی کس طرح مزے لے لیتی ہے اور ہماری تو عمر ہے مزے لینے کی تو ہم نہیں لے پا رہے ہے .. میں نے روزی سے کہا "روزی میری بهےن .. یہ امی کتنے مزے لیتی ہے .. کیا ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہئے .."
بازی .. آپ نے ہی مزے نہیں لئے ہوں گے .. میں تو یہ کام بہت پہلے کر چکی ہوں "کیا .." (میں سب سے پیچھے رہے گئی تھی. چدائی کے معاملے میں .. ") میں نے اس حیرت سے دیکھ رہی تھی. تب اس نے مجھے اس کے اور یوسف کے بارے میں بتایا ... اس کے دوست کا بھائی تھا .. جو اسے کئی بار چود چکا تھا .. میرا یہ سن کے برا حال ہو گیا تھا ..
اب مجھے بھی چد جانا چاہئے تھا .. یہ سوچ کے میں دل ہی دل مسکرانے لگی .. مگر مجھے شرم بہت آ رہی تھی .. میں نے امی سے کہا کہ میں بھی اپنا اکاؤنٹ (چوت مروانے کا) كھلوانا چاہتی ہوں تو امی زور سے ہنسی اور بولی ..
اگر تو کہے تو میں تیرے لئے کسی رئیس آدمی کا انتظام کر دوں جو خوب سارے پیسے دے گا اور مزہ بھی آئے گا .. میں نے ہاں کر دی .. تب امی نے ایک شهےر کے تاجر سے بات کی اور میری چدائی کا دن طے ہو گیا. . اگلا سٹرڈے میری چدائی کا دن طے ہو گیا تھا ..
میں آپ لوگوں کو بتا دوں میں ایک نارمل لڑکی ہوں میری ہائیٹ 5'5 "ہے اور میرا پھگ سائیز .. 34" 27 "32" ہے .. میری چچیاں کچھ زیادا ہی بڑی ہے .. جن دیکھ کے مجھے خود شرم آتی ہے .. مجھ زیادہ روزی مجھے لے کے خوش تھا اس نے مجھے تیار کیا اور پورے ہفتے وہ مجھے بلیو فلم کی سی ڈی دکھاتی رہی .. مینے کئی طرح سے چدنا دیکھ لیا تھا .. اور یہ ہی مجھے اس تاجر کے ساتھ کرنا تھا ... .
میں اپنی طول میں ڈوبی شام کو سوئی اگلے دن سٹرڈے تھا .. میں تیار ہوکے بتائی گئی جگہ پہ پہنچ گئی .. وہ ایک فارم ہاؤس تھا .. وہاں مجھے ایک گارڈ اندر لے گیا .. میں وہاں ایک لون میں پڑی کرسی پہ بیٹھ گئی. بہت بڑا بنگلہ اندر بنا تھا .. نوکر چاکر نظر نہیں پڑ رہے تھے شايڈ چھٹی پہ ہوں گے ..
تھوڑی دیر میں ایک آدمی کے آنے کا احساس مجھے ہوا میں نے موڈ کے دیکھا تو ایک بڑی سی عمر کا ایک آدمی میرے سامنے کھڑا تھا .. اسکی امر .. تقریبا 52-53 سال کی رہی ہوگی .. بولڈ سیٹھ تھا .. اس نے مجھے بھوکے بھیڑیے کی نظر سے دیکھا میں اندر تک کانپ گئی .. یہ .. کیا .. امی نے میرے ساتھ بہت غلط کیا. ایسا آدمی .. یہ تو میرے باپ سے بھی بڑی عمر کا ہے .. یہ سوچ کے میں ناراض سی ہو رہی تھی. تبھی وہ میرے پاس آ گیا اور بولا. "
ہیلو .. مس نرگس .. میں .. راج .. سكو اڈسٹريس کا ملک ہوں .. آپ کو دیکھ کے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے ... "" جی. .. ممم مجھے بھی .. "..." آپ گھبرايي نہیں. .. میں لڑکیوں کا كدردان ہوں آپ کو یہاں کسی كسم کی دقت نہیں ہوگی .. "آپ میرے ساتھ آئیے .." میں ان کے ساتھ چل دی ..
اندر بہت بڑا ہال کمرہ تھا .. اس نے کمرے کے سرے پہ سوفی پہ بیٹھنے کو کہا میں بیٹھ گئی پھر اس نے مجھے ایک پت بنا کے دیا .. میں نے کسمسا کے پیلیا. .. بڑا اجيب سا ذائقہ تھا ... پھر وہ میرے سامنے مجھ اجيب اجيب سی باتیں کرتے ہوئے پیتا رہا پھر اس نے مجھے کمرے میں شامل چلنے کو کہا میں اس کے ساتھ ساتھ چل دی ..
میں اس دن بلیک تیار پهےنے ہوئے تھی .. بلیک جمپر اور سلوار .. اس نے مجھے اپنی بیوی کا ردی دکھایا اور بولا .. اسمے سے کچھ پهےن لو .. یہ سب ٹائیٹ فٹ ہے .. میں نے ویسے ہی کیا اس کا دیا ہوا لباس میں نے پهےن لیا کیوں کہ شہوانی تیار میرے پاس تو تھے ہی نہیں سو ..
اس میں اچھی نہیں لگ رہی ہوں جو اس نے تیار دیے اس نے میرے جسم کا ایک ایک حصہ دےكھاي پڑنے لگاوو آف وائٹ تیار تھی .. میری چچیاں اس نے خوب ابھر کے آئی تھی .. اور میرے چوتڑ سخت شدہ تھے یہ ایک MIDI وتھ اوپر تھی .. .. اس کے نیچے سلكس پهےنا جاتا گے ..
مگر اس نے مجھے سلكس نہیں دیا تھا .. میری گوری گوری ٹاںگے .. نیچے نظر آنے لگی تھی .. میدی .. میری گھٹنو کے اپر ہی ختم ہو گیا تھا ... اور میری نرم نرم ٹاںگے نظر آنے لگی تھی .. تبھی .. وہ میری چچیوں کو دیکھ کے بولا .. .. "آرے نرگس تمہاری سنتری تو بہت رسیلی ہے .. مجھے چوسنے کی عادت دوگ .."
میں ایسی باتیں کرنے کی وغیرہ نہیں تھی مجھے شرم آ رہی تھی .. لیکن میں اس کی جنسی بھی کرنا چاہ رہی تھی .. میں نے مسکرا کے اسکو دیکھا وہ مسکراتا ہوا .میرے قریب آیا اور میری دائیں چچ کو پکڑ کے اوپر سے ہی دبانے لگا .. میرا سارا جسم مچلنے لگا .. میں تڑپ سی گئی تھی کیوں کہ آج میری چچیوں کو کسی مرد کا معما بار ہاتھ لگا تھا ..
میرا دل زوروں سے دھڑکنے لگا تھا .. تبھی اس نے میری کمر میں ہاتھ ڈالكے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا .. میں نے اس چپک گئی .. میرا میرا چہرہ اس کے چہرے کے پاس آ گیا تھا .. اس گرم سانسوں کو میں آپ کے چہرے پہ محسوس کر سکتی تھی .. تبھی اس نے اپنے ایک ہاتھ کو میرے چتڑو پہ لے جا کے میرے ایک طرف کے دبر کو دبانے لگا .. اور میدی اٹھا کے میری جاںگھیا میں اپنا ہاتھ پیچھے سے ڈال دیا.
میں نے اس چپک گئی .. وہ میری باپ کی عمر کا ضرور تھا مگر اس کا جسم خوب کہانی ہوا تھا .. میں نے اسے کس کرنے لگی ہے میں مچل رہی تھی .. وہ مجھے اپنی آغوش میں لئے چوم رہا تھا .. میں نے بھی اس کا پورا ساتھ دے رہی تھی .. لیکن تبھی مجھے درد محسوس ہوا .. اس نے اپنی ایک انگلی ماری گانڈ میں گھسیڈ دی تھی .. ييييييي ااااا
یہ کیا کر رہے ہو .. میں اس چللا کے بولی .. "ارے ملکہ ..یے تمہاری گاںد تو بڑی مست نظر آ رہی ہے .. میں نے اسے کہا .. یہ مجھے اچھا نہیں لگ رہا ہے .. میں یہ سب تو پہلے ہی فحش فلم میں دیکھ چکی تھی .. مگر مجھے اس کو یہ دکھانا تھا. کہ میں ایک كوار شرم لڑکی ہوں اس نے میرے ساتھ جنسی تعلقات کے میری امی کو 100000 روپے دیے تھے اور مجھے اس کے ساتھ اب پورے 3 دن گزارنے تھے ..
یعنی ساری راتیں اور سارے دن مجھے صرف اس کے ساتھ چدنا تھا .. اور کچھ نہی .. اب وہ میری اوپر بڑھا اور میری تیار کھولنے لگا .. میں نے بغیر .. مخالفت کے اپنے کپڑے اتار لینے دیے .. اور میں اب بلکل نںگی ہو گئی تھی .. نںگی ہونے کا فن مجھے روزی نے خوب سکھا دی تھی ...
میں نںگی ہونے کے بعد اس کے کپڑے کھولنے لگی اور تھوڑی دیر میں ہی میں نے اس کو بھی ننگا کر دیا .. اور ہم دونو .. اب مزے سے ایک دوسرے کے جسمو سے کھیلنے لگے .. اس کے سینے پہ تقریبا سارے بال سفید ہو گئے تھے. مگر .. اس کا سینہ بہت چوڑا تھا .. میں اس کے سینے پہ ہاتھ پھیر کے اسے کس کرنے لگی اس نے مجھے روکا اور میری چچیوں کو اپنے ہاتھو میں لے کے دبانے لگا ..
بالترتیب ........................ ..